حضرت آيت اللہ العظمی سید محمد سعید الحکیم (مدظلہ) نے دنیا کے تمام حکومتوں کو زیادہ سے زیادہ آپس میں روابط ، تعاون اور بھائی چارگی کے فضا کو بڑھانے کے لئے جد و جہد کرنے کی دعوت دی ، بلکہ اس بارے میں جتنا ہو سکے اپنا کردار اداکرے ، کیونکہ دنیا کے کشيدگی اور بے چینی کیفیت نے کمزور قوموں کو بہت زیادہ متاثر کیا ہوا ہے اور یہ سیاسی تنازعات ان پر غالب رہاہے ، اور بھائی چارگی کی فضا سے مختلف قوموں کے درمیان دوریوں کو ختم کر سکتے ہیں ، ان باتوں کا اظہار آپ نے ہندوستان کے عراق میں موجود سفیر (پردیپ سنگھ راج ) سے ملاقات کے دوران فرمایا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں امن کے کردار کی پرچار اور آپس کی رواداری کے لئے نجف اشرف میں اہل بیت اطہار علیہم السلام کی پیروکاروں کی طرف سے ادا کردہ کردار ایک بہترین نمونہ ہے ،حتی کہ دشمنوں کے ساتھ بھی بہت اچھا سلوک رکھتے ہیں ، یہ 1400 سال سے آئمہ معصومین (علیہم السلام ) کے بتائے ہوئے راستہ پر گامزن پیروکار انجام دے رہے ہیں ۔
آپ نے اسی ضمن میں امیر المومنین (علیہ السلام ) کا مالک اشتر کو جو نصیحت کیا تھا جب اسے مصر میں والی بنا کر بھیج رہا تھا اس کی بھی یاد دہاني کرائے : ( وأَشْعِرْ قَلْبَكَ الرَّحْمَةَ لِلرَّعِيَّةِ ، والْمَحَبَّةَ لَهُمْ ، واللُّطْفَ بِهِمْ . ولا تَكُونَنَّ عَلَيْهِمْ سَبُعاً ضَارِياً ، تَغْتَنِمُ أَكْلَهُمْ ؛ فَإِنَّهُمْ صِنْفَانِ : إِمَّا أَخٌ لَكَ فِي الدِّينِ ، وإِمَّا نَظِيرٌ لَكَ فِي الْخَلْقِ ) .رعایا کے ساتھ مہربانی اور محبت و رحمت کو اپنے دل کا شعار بنالو اور خبر دار ان کے حق میں پھاڑ کھانے والے درندہ کے مثل نہ ہو جانا کہ انہیں کھا جانے ہی کو غنمیت سمجھنے لگو کہ مخلوقات خدا کی دو قسمیں ہیں بعض تمہارے دینی بھائي ہیں اور بعض خلقت میں تمہارے جیسے بشر ہیں "(نہج البلاغہ : نامہ 53۔
ملاقات کے آخر میں ہندوستان کے سفیر (پردیپ سنگھ راج ) نے اس ملاقات پر اپنے خوشی کا اظہار کیا اور دینی مرجع کے نصیحتوں پر بھی اطمینان کا اظہار کیا ، اور اسے اپنی مرکزی حکومت کے ذریعہ اہتمام کرنے کی یقین دہانی بھی کی، ساتھ میں اقوام عالم کے ممالک کو آپس میں اتحاد و بھائی چارگی کے لئے نجف اشرف کی مرجعیت کی کوششوں کی طرف بھی اشارہ کیا ۔