مرجع جہان تشیع حضرت آيت اللہ العظمی سید محمد سعید حکيم ( دام ظلہ) نے نہضت امام حسین علیہ السلام کے بارے میں محققین کو بحث و گفتگو کی دعوت دی ، اور آپ علیہ السلام کی اس عظیم قربانی ، حق پر ڈٹے رہنے ، اور صبر و استقامت کے بارے میں بھی لیٹچیرز لکھا جائے اور اسی کی وجہ سے مومنین دشمن کے ہجوم سے بچے رہنے کی اثرات کو بھی قلم سے بیان کیا جائے ، اور جو لوگ اس راستہ میں رکاوٹ بن جاتے ہیں وہ کس ذلت اور خواری سے زمین بوس ہو جاتے ہیں ان کو بھی بیان کیا جائے ۔ ان خیالات کا اظہار آپ نے بغداد کے مستنصریہ یونیورسٹی کے آرٹس آف فیکلٹی کے وفد جو اپنے دسویں الطف کانفرنس برگزار کر رہے ہیں سے ملاقات کے دوران فرمایا تھا ۔
اسی طرح آپ نے نہضت حسینی کی حققیت ، اس کے عقایدی پہلو اور اس کے بڑے بڑے اہداف کے بارے میں بحث و گفتگو کرنے کی دعوت دی ، تا کہ دوسروں کو اس کی حقیقت کا علم ہو جائے ، اور یہ بھی واضح ہو جائے کہ کیوں اہل البیت اطہار علیہم السلام کے پیروکار عاشورا کے مجالس اور زیارت اربعین کو اہمیت دیتے ہیں ، کیونکہ انہی مجالس نے دین حنیف کی حفاظت کی ہے اور اس میں نئی روح پھونکی ہے،اور دشمنوں کے بڑی قوتوں کے سامنے استقامت اور استحکام دیکھایا ہے ، اوراسی قیام کی وجہ سے عقیدت اور راہ و روش میں دینی ثقافت چھایا ہے ، یہ قیام ہمیں دوسروں کے ثقافت میں ضم ہونے کے بجائے دینی ثقافت کی طرف پلٹ آنے کا درس دیتا ہے ۔
اس بابرکت ملاقات کے آخر میں آیت اللہ العظمی حکیم (مد ظلہ) نے اس طرح کے کانفرنسوں کے انعقاد پر ان کے کوششوں کو سراہا ، اور خداوند متعال کے حضور میں دعا کی کہ اس عظیم کام میں انہیں کامیابی اور کامرانی عطا فرمائے تا کہ آیندہ کے نسلوں کو اصل اسلامی تربیت دینے کی ذمہ داری کو احسن وجہ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے