کرونا وائرس کے بارے حضرت ایۃ اللہ حکیم کی نصیحتیں
عراق میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ اور اس سے حفاظتی اقدامات کے بارے عراق کے ممتاز ایۃ اللہ العظمی سعید حکیم نے اپنے ایک بیان میں عراقی عوام کو ڈاکٹروں اور صحت عامہ سے مربوط حکام کی طرف سے جاری حفاظتی اقدامات اور تدابیر پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے انہوں نے عراقی عوام کو اس وبا کی روک تھام اور سدباب کے لیے ایک دوسرے سے مکمل تعاون اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کی بھی تاکید کی ہے اپنے بیان میں انہوں نے عراقی حکومت کے ذمہ داروں کو اس وبائی مرض میں مبتلا افراد کے لیے خصوصی اقدامات اور انتظامات کرنے بھی تاکید کی ہے
ایۃ اللہ العظمی حکیم کے دفتر سے جاری بیان کا متن
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وایوب اذنادی ربہ آنی مسنی الضروانت ارحم الراحمین (انبیاء ٨٣)
جیسا کہ آج دنیا کے اکثر ممالک اس وبا کی لپیٹ میں آنے کی وجہ سے پوری دنیا بحرانی کیفیت سے دوچار ہے ایسا لگتا ہے کہ انسانی معاشرہ خطرے میں ہے اور پوری دنیا کے لیے المیہ بن چکا ہے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو اس وائرس کے شر سے محفوظ رکھے اس المناک صورتحال کے تناظر میں ضروری ہے کہ چند مہم نکات کی طرف خصوصی توجہ دی جائے
اول:اس وبا کے پھیلاؤ اور اس سے بچاؤ کی مناسبت سے ڈاکٹروں اور شعبہ صحت عامہ کی طرف سے جاری کردہ بیانات اورتدابیر پر سختی سے عمل کیا جائے اور لوگوں سے ملنے جلنے میں احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں اوراجتماعات میں شامل ہونے سے گریز کیا جائے
دوم:جولوگ اس وبائی مرض کے بارے مشکوک ہیں یا وہ افراد جن میں اس بیماری کی علامات پائی جاتی ہیں انہیں چاہیے فوری طور پر ہسپتال یا لیبارٹری جا کر اپنا ٹیسٹ کرائیں اور رپورٹ آنے تک دوسروں سے علیحدہ گی اختیار کر کے قرنطینہ میں تنہا رہیں تاکہ دوسروں تک یہ جراثیم نہ پھیلے
سوئم:اس وبا کا شکار ہو نا کوئی ایسا عیب نہیں جسے چھپا یا جائے بلکہ مومن کے لیے اللہ سبحانہ کا صبر آزما امتحان ہے جس سے گزر کر وہ اجر وثواب کماسکتا ہے چنانچہ اس وائرس کے شکار افراد جتنی جلدی ڈاکٹر سے رجوع کریں گے اتنی ہی آسانی سے صحت یاب ہو نے کا قوی امکان ہے جیسا کہ ناقابل برداشت بیماری میں مبتلا ہو نے کی صورت میں آئمہ اطہار علیہم السلام کی روایات میں بھی فوری علاج معالجہ کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے
چہارم َاس وبائی بیماری کے روک تھام کرنے والے تمام ڈاکٹرز نرسنگ سٹاف اور مخلص وذمہ دار افراد جو اس بیماری میں مبتلا ہو نے والوں کی دیکھ بھال اور علاج معالجہ میں شب وروز کوشش کر رہے ہیں تاکہ ان کا مداوا اور مرحم کر سکیں یقیناً قابل ستائش وداد وتحسین ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ان کی یہ محنت ومشقت اللہ تعالیٰ کے نزدیک باعث اجروثواب ہے
پنجمَ:جو شہری اس خطرناک وبا کی لپیٹ میں آچکے ہیں انہیں دعوت دی جاتی ہے کہ اس بیماری کا سدباب اور روک تھام سے مربوط افراد اور محکموں کے ساتھ مکمل تعاون اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں میڈیکل سٹور اور ادویہ ساز کمپنیوں کو چاہیے کہ نرخوں میں اضافہ نہ کریں اسی طرح غذائی اجناس بیچنے والے کریانہ سٹور مالکان کو بھی نصیحت کی جاتی ہے کہ مہنگائی سے اجتناب کریں یقیناً اس بحرانی کیفیت میں نرخوں کے چڑھنے سے عام لوگوں کی زندگی اجیرن بن سکتی ہے عوام کو سخت مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے چونکہ یہ ایک فطری عمل ہے کہ اس طرح کی صورتحال میں مزدور طبقہ اور دھاڑی میں کام کرنے والے حضرات کام نہ ملنے کی وجہ سے تہیدست اور محتاج ہوسکتے ہیں لہذا ریاست کی ذمہ داری ہے کہ اس سلسلے میں بروقت اور فوری طور پر ضروری اقدامات کرکے غریب عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کریں مخیر حضرات سے امید ہے کہ وہ اس بحران میں زیادہ سے زیادہ صدقات و خیرات کریں بلا شبہ اس صورتحال میں ان کا انفاق عظیم ہے
قل اعملوا فسیری اللہ عملکم ورسولہ والمؤمنون
آخر میں اللہ تعالیٰ کے محبوب ترین بندے یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور آئمہ اطہار علیہم السلام کے وسیلے سے اللہ سبحانہ کی درگاہ اقدس میں دست بدعا ہیں کہ اپنے غیظ و غضب کودور فرمائے اور حضرت ولی عصر امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف کے طفیل اس وبا کو مملکت سے دور کرے اور اس بیماری کے شکار افراد کو شفاء عاجلہ و کاملہ عطا فرما کر ھمارے اوپر احسان فرمائے بیشک ہر سختی میں ھمارا ملجا وماوا اللہ سبحانہ ہے جوہر طرح کے نقصانات اور مصیبتوں کو ھم سے ٹالنے والا سب سے بڑا مہربان اور مؤمنوں کا ولی ہے بلا شبہ اللہ تعالیٰ ہی ھمارے لئیے کافی اور بڑا (کارساز) ہے